پاک بھارت تنازعات میں مسئلہ کشمیر بنیادی وجہ ہے جب تک یہ سلگتا ہوا مسئلہ موجود ہے دونوں ممالک کے درمیان باہمی مذاکرات کے ذریعے دشمنی کی لکیر مٹا کر دوستی کے پھول نہیں کھلائے جا سکتے لہٰذا خطے کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے کے لیے ہر اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آیا ہے، اس نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کو اپنے بوٹوں تلے روند ڈالا ہے‘ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی تشویشناک خبریں سامنے آ رہی ہیں‘ حریت رہنما یاسین ملک کو بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں منتقل کرنا اور میر واعظ عمر فاروق کو این آئی اے میں پیش ہونے کے لیے مجبور کرنا بھارت کے ظلم و ستم کے ہتھکنڈوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پاکستان بارہا عالمی برادری سے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم رکوانے کا مطالبہ کر چکا مگر یہ سلسلہ کسی طور رکنے میں نہیں آ رہا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دراز ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں کے ایک وفد نے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سینئر حکام سے ملاقات کی اور انھیں بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کے غیر جمہوری فیصلے اور پارٹی کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی ایک ماہ تک کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کے بعد تہاڑ جیل میں منتقلی اور این آئی اے کی تحویل میں دینے کے بارے میں آگاہ کیا‘ وفد نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ لبریشن فرنٹ پر پابندی ہٹانے اور محمد یاسین ملک کی فوری رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
وفد نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں موجود سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید‘ لاکھوں کی تعداد میں زخمی‘ ہزاروں اپاہج ہو چکے جب کہ ہزاروں افراد کو گرفتار کر کے غائب کر دیا گیا ہے۔ پاکستان بھارت کو مذاکرات کی بارہا دعوت دے چکا کہ موجودہ بھارتی حکومت کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر کے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتی آ رہی ہے۔
پاکستان سے تعلقات بہتر بنانا اور مسئلہ کشمیر حل کرنا تو رہا ایک طرف وزیراعظم مودی اپنی انتخابی مہم کا بنیادی فوکس پاکستان کو بنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے خلاف نفرت انگیز اور جنگی فضا قائم کرنا ان کے انتخابی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اپنی انتخابی مہم کو پرجوش بنانے اور زیادہ سے زیادہ ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے انھوں نے پاکستان پر فضائی حملہ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا‘ پاکستان نے بالاکوٹ پر بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹ کا پول کھولنے کے لیے گزشتہ دنوں میڈیا‘ سفرا اور دفاعی اتاشیوں کے ایک وفد کو علاقے کا دورہ کرایا اور انھیں بھارت کے جھوٹے دعوؤں سے آگاہ کرتے ہوئے اصل حقائق بتائے۔
بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے‘ جس سے بعض اوقات حالات اس قدر بگڑ جاتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے بادل چھا جاتے اور پورے خطے کا امن داؤ پر لگ جاتا ہے۔ بھارت کی جانب سے جب بھی ایل او سی کو عبور کرتے ہوئے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی افسوس اس بات پر ہے عالمی دنیا نے اس پر مسلسل خاموشی اختیار کیے رکھی جو خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے اور اس پر دباؤ بڑھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ نہ صرف ایل او سی پر بلاجواز فائرنگ اور گولہ باری سے باز آ جائے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی افواج نے ظلم و ستم کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس میں بھی نمایاں کمی آ جائے۔ عالمی برادری کو پاکستان کے خدشات کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ جارحانہ رویہ ترک کرکے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے۔
بھارتی حکومت کو بھی اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں خواہ جتنے بھی ظلم و ستم کر لے وہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتی ۔ امریکا اور اقوام متحدہ کو جنوبی ایشیا کو کسی بھی ممکنہ جنگ سے بچانے کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھانا ہو گا اگر انھوں نے صورت حال کو جوں کا توں رکھنے کی کوشش کی اور بھارت کے جارحانہ رویے سے گریز کی پالیسی اپنائی رکھی تو بھارت کی جانب سے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی مہم جوئی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بھارت کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہو گا کہ خطے کا امن جنگ سے نہیں مذاکرات سے نتھی ہے۔
The post مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2P9M99F
via IFTTT